Thursday, 5 April 2012

"ق"سے بیت بازی(BaitBazi)

قاتل کو کوئی قتل کے آداب سکھائے
دستار کے ہوتے ہوئے سر کاٹ رہا ہے


قاتل نے کس صفائی سے دھوئی ہے آستیں
اس کو خبر نہیں کہ لہو بولتا بھی ہے


قاصد پیامِ شوق کو دینا نہ اتنا طول
کہنا یہ جا کے ان سے کہ آنکھیں ترس گئیں

No comments:

Post a Comment