عشق کو تکمیل کی خاطر زمانہ
چاہیئے
حسن کی تکمیل ہوجاتی ہے سولہ
سال تک
عین ممکن ہے
کسی روز قیامت کر دیں
کیا خبر ہم
تجھے دیکھیں تو بغاوت کر دیں
عشق میں ایک تم ہمارے ہو
باقی جو کچھ ہے سب تمہارا ہے
عدم خلوص کے بندوں میں ایک
خامی ہے
ستم ظریف بڑے جلد باز ہوتے
ہیں
عجیب دھوکے دیئے پیار کی
ضرورت نے
لگا شجر بھی مجھے دستِ
مہرباں کی طرح
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو
منیر اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے
ہوئے رہنا
عشق قاتل سے بھی،مقتول سے
ہمدردی بھی
یہ بتا کس سے محبت کی جزا مانگے
گا
عجب تناسب سے ذہن و دل میں خیال
تقسیم ہو رہے ہیں
مگر محبت سی ہو گئی ہے تمہیں
محبت سکھا سکھا کے
عجیب شخص ہے جب بے دلی پہ آتا
ہے
تو دانہ چگتے پرندے اڑانے لگتا
ہے
No comments:
Post a Comment