ڈر کے پیچھے کھسک گیا ساحل
یوں جزیرے سے ناؤ ٹکرائی
ڈوب جاتا ہوں، پھِر اُڑنے
لگتا ہوں، پھِر ڈوب جاتا ہوں میں
اِک پری کو کسی جل پری کی کہانی سناتا ہوا
اِک پری کو کسی جل پری کی کہانی سناتا ہوا
ذوالفقار عادل
ڈرتا ہوں دیکھ کر دلِ بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو،مہمان تو گیا
ڈوبتے سورج کا ہر منظر میری آنکھوں میں ہے
کیسا پاگل ہے اندھیروں سے ڈراتا ہے مجھے
ڈرتا ہوں میرے سر پہ ستارے نہ آ گریں
چلتا ہوں آسماں کی طرف دیکھتا ہوا
Beautiful way of expression
ReplyDelete