ضروری کام سے باہر گیا تھا
تمہاری آنکھ میں کاجل نہیں ہے
تمہاری آنکھ میں کاجل نہیں ہے
تم اپنی بات پوری کر کے جانا
(معید مرزا) مرے ماتھے پہ کوئی بل نہیں ہے
(معید مرزا) مرے ماتھے پہ کوئی بل نہیں ہے
ضبط کا عہد
بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
عہد و پیماں
سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے
درد اتنا ہے
کہ ہر رگ میں محشر برپا
اور سکون ایسا
کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے
ضعیف وقتوں میں اپنے کنبے کى ذمہ دارى اٹھائى ہم نے
تمہارے ابو نے منہ دکھائى میں اس ہتھیلی پہ غم رکھا تھا
اُسامہ خالد
ضرور اسکی توجہ کی رہبری ہو
گی
نشے میں تھا تو میں اپنے ہی گھر گیا کیسے
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
ضرورت توڑ دیتی ہے غرور و بے نیازی
نہ ہوتی کوئی مجبوری تو ہر بندہ خدا ہوتا
No comments:
Post a Comment