Thursday, 5 April 2012

"پ"سے بیت بازی(BaitBazi)


پرائے ملک سے تصویر بھیجنے والے
وصال کے لئے حالات سازگار بنا 


پھول کچھ روز میں لوٹ آئینگے
دل دوبارہ نہیں کھلنا.... افسوس
ادریس بابر


پردہ گرتا ہے ، تماشائی چلے جاتے ہیں
پھر بہت روتے ہیں اوروں کو ہنساتے ہوئے لوگ
(سید نوید حیدر ہاشمی )


پھولوں کی نمائش میں اگر تو بھی ہوا تو
اس بار گلابوں کو بڑی آگ لگے گی


 پھر اس کے بعد کچھ بھی سنایا نہیں گیا
  جس پر ہنسے تھے لوگ،رلانے کی بات تھی


 پوچھتے ہیں کہ کیا ہوا دل کو
حسن والوں کی سادگی نہ گئی


 پانی میں عکس دیکھ کے خوش ہو رہے تھے ہم
  پتھر کسی نے پیھنکا تو منظر بدل گیا


 پھر اسی شخص سے امیدِ وفا؟
دل مرے گا تو اب میرے ہاتھوں


 پھولوں کا ڈھیر صحن میں رکھنے کے باوجود
خوشبو کا قحط ویسے کا ویسا پڑا رہا


 پھر اس کے بعد یہ بازارِدل نہیں لگنا
 خرید لیجیئے  صاحبِ غلام آخری ہے


پھر ایک سمت سے کچھ روشنی پڑی مجھ پر
میں اپنے آپ کو سارا دکھائی دینے لگا
فیصل ہاشمی


پہنچا ہوں اس نتیجے پہ دنیا کو دیکھ کر
دیکھے بغیر دنیا کو اندھا مزے میں ہے


پھر بھی کرتا ہوں آخری کوشش
ورنہ اب دوست جی نہیں کرتا
ایک تصویر سے الجھنا کیا
میں تو اب بھی بات نہیں کرتا


پھول بھی بھیجتا ہے تحفے میں
تیر جس کی کماں سے آتے ہیں
باہر آتے ہیں آنسو اندر سے
جانے اندر کہاں سے آتے ہیں
تم بھی شاید وہیں سے آئے ہو
اچھے موسم جہاں سے آتے ہیں
اکبر معصوم


پتھر میں پھول کھِلنا کوئی معجزہ نہیں
جی بھر کے تین سال سے دیکھا نہیں اُسے
وہ کیسے میرے دل سے رہا ہو سکے گی دوست
موقع شکایتوں کا میں دوں گا نہیں اسے
معید مرزا

1 comment:

  1. پھولوں کی نمائش میں گر وہ بھی ہوا تو
    یہ کس کا شعر ہے

    ReplyDelete