غلام بھاگتے پھرتے ہیں
مشعلیں لے کر
محل پہ ٹوٹنے والا ہو آسماں
جیسے
غیر مانوس سی خوشبو سے لگا
ہے مجھ کو
تو نے یہ ہاتھ کہیں اور ملایا ہوا ہے
تو نے یہ ہاتھ کہیں اور ملایا ہوا ہے
عباس تابش
غروبِ خاور سے کچھ ہی پہلے جدا ہوئے ہم
وہ وقت گرچہ زوال کا تھا،کمال کا تھا
غیروں سےکہا تم نے ، غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا،کچھ ہم سے سنا ہوتا
غیر سے تم کو بہت ربط ہے مانا لیکن
یہ تماشا تو میرے بعد بھی ہو سکتا تھا
No comments:
Post a Comment