Thursday, 5 April 2012

"ٹ"سے بیت بازی(BaitBazi)


ٹھٹھرتی شام میں تنہائی کے حملے سے پہلے
ہمیں چائے پلا کر تم نے اپنا کرلیا ہے


ٹوٹ جاتا ہے جو پیمانہ عطا کرتے ہو
دلبری کرتے تھے کیا ساقی گری سے پہلے
ادریس بابر


ٹوٹ سکتا ہے، چھلک سکتا ہے، چھن سکتا ہے
اتنا سوچے تو کوئی جام اچھالے کیسے
حاکمِ شہر سزا سوچ کے چپ بیٹھا ہے
ساری بستی کو وہ بستی سے نکالے کیسے
ادریس بابر


 ٹوٹنا دل کا کوئی  ایسی  نئی نہیں
توڑنے والے تری خیر،پریشاں کیوں ہے؟


 ٹوٹا تو ہوں مگر ابھی بکھرا نہیں فراز
میرے بدن پہ جیسے شکستوں کا جال ہو


 ٹوٹا تو کتنے آئینہ خانوں پہ زد پڑی
اٹکا ہوا گلے میں جو پتھر صدا کا تھا


 ٹوٹا وفا کے عہد پہ بکھرا تو کون میں 
پورا وفا کے عہد پہ اترا تو کون میں 
تو نے تو خاک اوڑھ کے راحت خرید لی
پیہم غمِ حیات سے گزرا تو کون میں


 ٹوٹا جو مرا دل تو ہنسی آ گئی اس کو
اب سوچ رہا ہوں کہ یہ غم ہے کہ نہیں ہے



1 comment:

  1. takra hi gai meri nazar un ki nazar sy
    dhona hi para hath mujhy qalb-o-jigar sy

    ReplyDelete